اردو ناول کی تعریف، خصوصیات اور اجزائے ترکیبی | Urdu Novel ki tareef, khususiyaat aur ajzaye tarkeebi

 اردو ناول کی تعریف، خصوصیات اور اجزائے ترکیبی

ناول کی تعریف :

ناول انگریزی کا لفظ ہےجو اطالوی (Italian) زبان کےلفظ Novella ناویلا سے ماخوذ ہے جس کے معنی نیا، انوکھا، اچھوتا اور نرالا کے ہیں۔ یہ نام اس لیے رکھا گیا تھا کیونکہ اس وقت یہ ناول ادب میں ایک نئی چیز تھی اور اس میں قصہ نگاری کا انداز پرانی داستان یا قصے کہانیوں کے مقابلے میں نیا تھا۔

ادب کی اصطلاح میں ناول اس نثری قصے کو کہتے ہیں جس میں کسی خاص نقطۂ نظر کے تحت انسانی زندگی کے حالات ، حقیقی واقعات اور معاملات کو فنی ترتیب و تسلسل کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے۔

یعنی ناول میں انسان کی معاشرتی زندگی کے حالات کی تصویر پیش کی جاتی ہے اور اسے اس طرح ترتیب دی جاتی ہے کہ اسےپڑھ کر قاری  پر زندگی کا وہ نظریہ واضح ہوجائے جو ناول نگار کے ذہن میں ہوتا ہے۔ ناول نگار انسانوں کی زندگی کو دیکھتا ہے اور پھر اس کی ایسی سچی تصویر پیش کرتا ہے کہ قاری پر ایک خاص اثر چھوڑ جاتی ہے۔

ناول کی خصوصیات :

مرکزی خیال کی اہمیت :

ناول کی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں مرکزی خیال کو زیادہ اہمیت دی جاتی ہے ۔ اس میں واقعات و کردار تو ہوتے ہیں لیکن وہ سب محض مرکزی خیال کو پیش کرنے کے لیے آتے ہیں۔ ناول نگار زندگی کی حقیقتوں کو دیکھتا ہے، اسے پرکھتا ہے اور پھر ان سے متاثر ہوتا ہے۔ اس کے بعد وہ زندگی کے چند پہلوؤں کا انتخاب کرکے ناول میں پیش کرتا ہے اور ان پہلوؤں کے بارے میں جو اس کی رائے ہوتی ہے وہی ناول کا مرکزی خیال کہلاتا ہے۔

ناول نگار اسی مرکزی خیال کو پیش نظر رکھ کر واقعات کا انتخاب کرتا ہے اور کرداروں کی بھی تخلیق کرتا ہے۔ اسی طرح پھر وہ ناول کے تمام اجزائے ترکیبی سے کام لے کر اس مرکزی خیال کو قاری کے سامنے رکھتا ہے۔ ناول میں مرکزی خیال کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کی حیثیت جسم میں روح کی مانند ہے۔

ناول کا موضوعاتی دائرہ :

ناول کے موضوعات پر بات  کی جائے تو پتہ چلتا ہے کہ موضوعات کے اعتبار سے ناول کا دائرہ کافی وسیع ہے۔ اور اتنا وسیع ہے جتنی خود انسانی زندگی۔ اس میں انسانوں کے افعال ، خیالات، جذبات ،کامیابیوں، ناکامیوں اور دلچسپیوں  غرض یہ کہ  ہر ایک پہلو کو ناول کا موضوع بنایا جاسکتا ہے۔ اس میں ماضی، حال اور مسقبل تینوں کا عکس موجود ہوتا ہے۔ یہ مرض کی پہچان بھی کرتا ہے اور مداوا بھی کرتا ہے۔ یہ انفرادی زندگی کے ساتھ اجتماعی زندگی کی بھی تصویر پیش کرتا ہے۔ یعنی  اس کا اصل موضوع انسان ہے۔ انسان مختلف حالات و واقعات سے دوچار ہوتا ہے۔ وہ مختلف مسائل میں گھرا ہوتا ہے۔ ناول میں ان تمام موضوعات کو پیش کیا جاتا ہے۔ اس اعتبار سے ناول کی کئی قسمیں بھی وجود میں آتی ہیں۔ اور پھر موضوع کے اعتبار سے ناول کو مختلف اقسام میں بانٹا جاتا ہے۔ مثلاً اصلاحی ناول، سماجی ناول، سیاسی ناول، تاریخی ناول، نظریاتی ناول اور جاسوسی ناول وغیرہ۔

ناول کے اجزائے ترکیبی:

فنی اعتبار سے ناول کے لیے چھ اجزا ضروری مانے جاتے ہیں۔ یعنی ناول چھ اجزا سے مل کر تیار ہوتا ہے۔ وہ اجزا ہیں قصہ، پلاٹ، کردار نگاری، مکالمہ نگاری، منظر نگاری اور نقطۂ نظر۔

۱۔ قصہ:    

         قصہ یا کہانی ناول کا پہلا جزو ہے۔ یعنی ناول کی بنیاد کسی نہ کسی واقعے یا قصے پر قائم ہوتی ہے اور اسی سے ناول میں دلچسپی بھی پیدا ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ناول میں کہانی  کو کافی اہم مانا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ فورسٹر (ای۔ایم۔ فورسٹر) نے قصہ کو ناول کی ریڑھ کی ہڈی کہا ہے۔ یعنی ناول کا سارا دار ومدار قصہ پر ہوتا ہے۔ ناول نگار وہ قصہ یا کہانی انسانی زندگی سے اخذ کرتا ہے۔ ناول نگار اپنی پسند و ناپسند سے قصہ لیتا ہے۔ وہ قصے تاریخی واقعات ، سماجی، تہذیبی، سیاسی غرض یہ کہ تمام حالات پر مبنی ہو سکتے ہیں۔ قصہ میں دلچسپی اور تجسس کا پورا سامان ہونا چاہیے تاکہ قاری شروع سے آخر تک کہانی پڑھتا چلا جائے اور اس انداز سے بیان کیا جائے کہ قاری کے اندرتجسس پیدا ہو کہ آگے کیا ہونے والا ہے۔

۲۔پلاٹ:

            ناول میں مختلف واقعات ، قصوں یا کہانیوں کی ترتیب کو پلاٹ کہا جاتا ہے۔ ناول مختلف واقعات یا کہانیوں کا مجموعہ ہوتا ہے۔ یعنی ناول میں ایک کے بعد ایک چھوٹے بڑے قصے بیان کیے جاتے ہیں۔ ان واقعات کو ناول نگار معنوی ربط و تسلسل کے ساتھ اگلے واقعے کو پچھلے واقعے سے جوڑتا ہے۔ پلاٹ دو طرح کے ہوتے، ایک مربوط ی یاگٹھا ہوا دوسرا غیر مربوط یا ڈھیلا پلاٹ۔

مربوط پلاٹ میں تمام واقعات میں تسلسل اور ترتیب قائم رہتی ہے اور غیر مربوط پلاٹ میں واقعات میں ترتیب و تسلسل کی کمی ہوتی ہے۔ یعنی غیر مربوط پلاٹ میں متعدد واقعات ہوتے ہیں لیکن ان کے مابین گہرا ربط نہیں ہوتا۔  اچھا پلاٹ وہی مانا جاتا ہے جس میں ربط و تسلسل ہو۔

اسی طرح پلاٹ سادہ اور مرکب بھی ہوتے ہیں۔ سادہ پلاٹ میں واقعات کو سیدھے سادے انداز میں بیان کردیا جاتا ہے اورہر فرد کے قصے کو الگ الگ بیان کیا جاتا ہے۔ مرکب پلاٹ میں مرکزی قصہ کے تحت دوسرے قصے بھی بیان ہوتے ہیں اور ان تمام کا آپس میں ربط ہوتا ہے اور ایک ساتھ چلتے ہیں۔

۳۔ کردار نگاری:

               ناول کا تیسرا اہم جزو کردار نگاری ہے۔ ناول میں چونکہ کہانیاں یا قصے ہوتے ہیں اور وہ کہانیاں یا قصے اور واقعات جن لوگوں کے ذریعے پیش آتےہیں وہی لوگ کردار کہلاتے ہیں۔ کردار کے لیے شرط یہ ہے کہ وہ اصل زندگی سے ہوں، حقیقی ہوں اور فطری بھی ہوں تاکہ قاری کو اجنبی پن کا احساس نہ ہو بلکہ اسے اپنے سماج کا ایک فرد سمجھ کر دلچسپی کے ساتھ پڑھے۔ کہا جاتا ہے کہ قصے کا دارومدار کرداروں کی صحیح تخلیق پر ہوتا ہے۔ اور اچھے اور کامیاب کردار وہی مانے جاتے ہیں جو حقیقی زندگی کے جیتے جاگتے نمونے ہوتے ہیں۔

عام طور پر کردار دو طرح کے ہوتے ہیں۔ ایک سپاٹ یا سادہ کردار ہوتا ہے، اس میں زندگی کے کسی ایک پہلو کو پیش کیا جاتا ہے۔ یعنی اگر وہ نیک ہے تو شروع سے آخر تک نیک ہی رہتا ہے اور اگر برا ہے تو آخر تک برا ہی رہتا ہے۔ دوسرا پیچیدہ، مدور (راؤنڈ) کردار ہوتا ہے۔ ایسے کردار متعدد انسانی خصوصیات کے حامل ہوتے ہیں۔ ایسے کردار جیتے جاگتے ہوتے ہیں اور اپنی شخصیت کے مختلف پہلوؤں کو پیش کرتے ہیں۔ ایسے کردار قاری کے لیے بہت دلچسپ ہوتے ہیں اور ایسے کردار ہی زیادہ بہتر مانے جاتے ہیں۔

مکالمہ نگاری:

        ناول میں کرداروں کے ذریعہ آپس میں کی جانے والی بات چیت کو مکالمہ کہتے ہیں۔ ناول میں مکالمہ نگاری کی بہت اہمیت ہے۔ ان مکالموں کے ذریعہ کہانی آگے بڑھتی ہے اور کرداروں کے بارے میں جانکاری حاصل ہوتی ہے۔ قصہ یا کہانی کے ارتقا میں بھی مکالمہ کا کافی اہم حصہ ہوتا ہے۔ مکالمے کے ذریعہ ناول نگار اپنا اظہار خیال کرتا ہے۔ وہ کرداروں کے مکالموں کے ذریعہ اپنے دل کی تمام باتوں کو بیان کرتا ہے۔

مکالمہ کے لیے ضروری ہے کہ مکالموں کا انداز بالکل فطری اور مناسب ہو۔ اسی طرح اس کا واضح اور مختصر ہونا بھی ضروری ہے تاکہ قاری کے ذہن میں کسی طر ح کا الجھن نہ پیدا ہو۔ اسی طرح جو کردار جیسا ہو اس کے اعتبار سے ہی زبان استعمال کی جاتی ہے اور کردار جیسا ہوتا ہے اپنے منہ سے ویسی ہی بات کرتا ہے اور مکالمہ ہوتا ہے۔ اس سے ناول میں اور زیادہ اثر پیدا ہوتا ہے اور ناول کامیاب ہوتا ہے۔

منظر نگاری:

          منظر نگاری ناول کا اہم جزو ہے۔ اس سے بھی ناول میں دلکشی اور تاثیر پیدا ہوتی ہے۔ ناول نگار اس میں مقام ، شہر، دیہات ، وہاں کی زندگی، موسم، پہاڑ، جھیل، دریا، باغ، جنگل، میلہ ٹھیلہ، صبح و شام غرضیکہ ہر ایک منظر کی یا واقعات کی اس  طرح تصویر پیش کرتا ہے کہ پڑھنے والے کے سامنے اس کی پوری تصویر سامنے آجاتی ہے اور اسے محسوس ہوتا ہے کہ وہ سب کچھ اس کے سامنے ہے اور وہ ہر ایک منظر کو دیکھ رہا ہے۔منظر نگاری  کے لیے ضروری ہے مناظر اجنبی ، بے جان اور بے معنی نہ ہوں اور اسی طرح تصنع اور بناوٹ سے محفوظ ہو۔

نقطۂ نظر:

             ہر فن کار کا کوئی نہ کوئی نقطۂ نظر ہوتا ہے جسے وہ اپنے ناول میں پیش کرتا ہے۔ اس کے سامنے کوئی مقصد ہوتا ہے۔ انسانی زندگی سے متعلق اس کی اپنی پسند و ناپسند اور اپنی رائے ہوتی ہے جس سے اس کا نقطۂ نظر ناول میں ظاہر ہوتا ہے۔ اس لیے شرط یہ ہے کہ اس کا استعمال فنی طور پر کیا جائے۔ یعنی نقطۂ نظر بہت زیادہ واضح اور ظاہر نہ ہو۔ اگر ایسا ہوگا تو ناول فنی طور پر  کمزور ہوجائے گا۔ بلکہ فطری انداز میں اس طرح پیش کرے کہ وہ نقطۂ نظر یا مقصد جو ناول نگار پیش کرنا چاہتا ہے وہ خود بخود قاری کے دل میں بیٹھ جائے۔ اسی طرح اس سلسلے میں اس بات کا بھی خیال رکھا جاتا ہے کہ کہیں خطیبانہ اور ناصحانہ انداز نہ آئے۔

بہر حال یہ وہ تمام اجزا ہیں جن سے مل کر ایک کامیاب ناول وجود میں آتا ہے۔ ناول نگار بہت سلیقہ مندی سے ان سب کے امتزاج سے اپنے ناول کو خوبصورت اور کامیاب بناتا ہے۔

ناول کےلیے ضروری ہے کہ اس کی زبان صاف ستھری، سادہ، آسان اور عام فہم ہو تاکہ قاری کو پڑھتے وقت کسی دقت کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اسی طرح جو کردار جیسا ہے اس کے اعتبار سے زبان کا استعمال کرنا بہتر مانا جاتا ہے تاکہ قاری کے اندر دلچسپی پیدا ہو۔ یہی وجہ ہے کہ بعض لوگوں نے زبان و اسلوب کو بھی ناول کے اجزائے ترکیبی میں شامل کیا ہے۔

ڈاکٹر مطیع الرحمٰن

Post a Comment

0 Comments