Drama ki tareef aur ajza-e-tarkeebi | ڈراما کی تعریف اور اجزائے ترکیبی

ڈراما کی تعریف اور اجزائے ترکیبی

ڈراما  کی تعریف:

ڈراما یونانی زبان کے لفظ "ڈراؤ" سے ماخوذ ہے جس کے لغوی معنی ہیں ’’کرکے دکھائی ہوئی چیز‘‘۔ ارسطو نے ڈرامے کو ’’عمل کی نقل‘‘  کہا ہے اور یہ عمل زندگی کی عکاسی کا نام ہے۔

اصطلاح میں کسی قصے یا واقعے کو کرداروں کے ذریعے تماشائیوں کے سامنے پیش کرنے کو ڈراما کہتے ہیں۔ یعنی ڈرامے میں عمل کو اہمیت حاصل ہے۔ ناول اور افسانوں کو دیکھا جائے تو صرف لکھنے اور پڑھنے تک محدود ہیں جب کہ ڈراما صرف لکھنے تک محدود نہیں بلکہ ان کہانیوں کو عملی طور پر پیش بھی کیا جاتا ہے۔ ان کہانیوں کو عملی طور پر پیش کرنے والے کرداروں کو اداکار کہتے ہیں۔ یہ اداکار جہاں ان کہانیوں کو عملاً پیش کرتے ہیں اس کو اسٹیج کہتے ہیں۔ مختصر طور پر یہ کہا جاسکتا کہ ڈراما کسی واقعے، قصے یا کہانی کو عملی طور پر پیش کرنے کا فن ہے۔

ڈرامے عام طور پر دو طر ح کے ہوتےہیں جو کافی مقبول ہیں۔ایک المیہ  (Tragedy) اور دوسرا طربیہ (Comedy)۔ وہ ڈرامے جن کا انجام دردناک اور الم ناک ہو اسے المیہ کہتے ہیں اور جو ڈرامے خوشی اور مسرت پر ختم ہوں وہ طربیہ کہلاتے ہیں۔المیہ کا مقصد ہوتا ہے تماشائیوں کے اندر درد، دکھ اور ہمدردی کے جذبے کو پیدا کرنا جب کہ طربیہ کا مقصد ہوتا ہے تماشیوں کو تفریح اور خوشی عطا کرنا۔

 اجزائے ترکیبی:

ناول اور افسانے کی طرح ڈرامے کے بھی اجزائے ترکیبی ہیں جن کے ذریعے ڈراما تیار ہوتا ہے اور ان اجزائے ترکیبی سے ڈراما ادبی حیثیت حاصل کرتا ہے۔ڈرامے کے جو اجزائے ترکیبی مقبول ہیں وہ مندرجہ ذیل ہیں:

ڈراما میں پلاٹ:

ڈراما میں کسی قصہ، واقعہ یا کہانی کو پیش کیا جاتا ہے۔ اس میں اور بھی ضمنی قصے یا واقعے نکلتے چلے جاتے ہیں۔ انہی واقعات یا قصوں کو ترتیب کے ساتھ پیش کرنے کو پلاٹ کہا جاتا ہے۔ آسان لفظوں میں یہ کہا جاسکتا کہ پلاٹ کہانی کی ترتیب کو کہتے ہیں۔ اسی ترتیب کے تحت ڈراما آگے بڑھتا ہے۔ اس سے قصے میں دلچسپی بھی پیدا ہوتی ہے اور ڈراما اثردار بھی ہوتا ہے۔ ڈرامے کے پلاٹ میں اس بات کا خاص خیال رکھا جاتا ہے کہ کہیں پر بھی جھول پیدا نہ ہو۔ کیونکہ اگر اس کی ترتیب میں ذرا سا بھی جھول آیا تو وہ تماشائیوں کے لیے الجھن پیدا کرے گا اور پھر وہ ڈراما ناکام ہوسکتا ہے۔

اسی طرح ڈرامے کے پلاٹ میں اس بات کا بھی دھیان رکھنا پڑتا ہے کہ وہ مختصر ہو۔ چونکہ ڈرامے کے لیے وقت محدود ہوتا ہے ، کم وقت میں پوری کہانی کو پیش کرنا رہتا ہے اس لیے اس میں اختصار سے کام لیا جاتا ہے۔

دیکھا جائے تو پلاٹ دو طرح کے ہوتے ہیں۔ اکہرا اور تہہ دار۔ اکہرے کا مطلب یہ ہے کہ اگر کسی شخص کے بارے میں کئی واقعات پیش کیے جارہے ہیں تو وہ آپس میں مربوط یا جڑے ہوئے ہوں۔ تہہ دار پلاٹ کا مطلب یہ ہے کہ اگر کسی کے بارے میں کئی واقعات پیش کیےجارہے ہوں تو ضروری نہیں کہ وہ آپس میں جڑے ہوئے ہوں، بلکہ دوسرے کرداروں کی مدد سے وہ واقعات خود اس شخص سے جڑ جاتے ہیں۔ لیکن اکہرا پلاٹ بہتر مانا جاتا ہے۔

ڈراما میں کردار نگاری:

کہانی یا واقعے کو پیش کرنے کے لیے کرداروں کی ضرورت پڑتی ہے۔ انہی کرداروں کے ذریعے کہانی آگے بڑھتی ہے۔ اس لیے ڈرامے میں کردار نگاری کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ ڈرامے میں کردار جتنے اچھے، سچے،  جاندار اور جیتے جاگتے ہوں گے ڈراما اتنا ہی اچھا مانا جائے گا۔ وہ کردار جو حقیقی زندگی کی عکاسی کرتے ہیں اور وہ مرور ایام کے بعد بھی انہیں زندہ رکھے تو ایسے کردار کو متحرک اور جاندار کردار کہتے ہیں۔ایسے کردار اپنے سماج، عہد اور معاشرے کی حقیقی تصویر پیش کرتے ہیں۔ اسی طرح زمانے اور ماحول کی تبدیلی کے اثر سے جو کردار بدلتے رہتے ہیں انہیں ارتقائی کردار کہتے ہیں۔ اور جو کردار شروع سے آخر تک ایک ہی حالت میں رہتے ہوں، ان میں کوئی تبدیلی نہ آئے تو ایسے کردار کو جامد کردار کہتے ہیں۔ان میں ارتقائی کردارکو کافی اہمیت حاصل ہے۔

کردار نگاری کے لیے اس بات کا خاص خیال رکھنا پڑتا ہے کہ جو کردار جیسا ہو یا جس معاشرے اور سماج کا ہو اس کے لیے ویسی ہی زبان کا استعمال کیا جائے اور جیسا ماحول ہے اسی ماحول کے اعتبار سے بات کریں۔

ڈراما میں مکالمہ نگاری:

ڈراما میں مکالمہ نگاری کو بھی اہم مانا گیا ہے۔ مکالمہ دو یا دو سے زیادہ لوگوں کے مابین ہونے والی بات چیت کو کہتے ہیں۔ اسٹیج ڈراما میں بہت سے ایسے مکالمے ہوتے ہیں جنہیں لکھا نہیں جاتا بلکہ کرداروں کی مدد سے ڈراما پیش کرتے وقت ان کی حرکتوں سے ادا کر دیے جاتے ہیں۔ یعنی بہت سی باتیں بیان نہ کرکے کرداروں کی حرکتوں کے ذریعے وہ بات مکمل کر دی جاتی ہے۔

ڈراما میں مکالمہ اس لیے اہم ہوتا ہے کیونکہ اسی کے ذریعے کہانی آگے بڑھتی ہے۔ چونکہ ڈرامے کا وقت محدود ہوتا ہے اس لیے اس میں کم سے کم الفاظ کا استعمال کرنا چاہیے۔ اسی طرح اگر ایک جملہ سے بات پوری ہوجائے تو اس کے لیے دوسرا جملہ نہیں لکھا جاتا ہے۔ اسی طرح جو کردار جیسا ہے یا جس سماج و معاشرے کا ہے اس کو ویسا ہی گفتگو کرتے ہوئے دکھایا جائے۔ ایسا وہی ڈراما نگار کر سکتا ہے جو مختلف زبان اور تہذیب سے واقف ہو۔

ڈراما میں زبان:

ڈرامے کی زبان صاف، سادہ، آسان اور عام فہم ہونا ضروری ہے۔ کیونکہ اگر مشکل زبان کا استعمال کیا جائے گا تو سامنے والے کو سمجھنے میں دقت پیش آئے گی جس سے ڈراما مقبول نہیں ہوگا۔ یعنی ایسی زبان کا استعمال کرنا ضروری ہے جسے عوام سمجھ سکیں ۔

اسی طرح ڈرامے کا جو موضوع ہوگا اسی کے اعتبار سے زبان کا استعمال ہوگا۔ یعنی سماجی، تاریخی اور سیاسی وغیرہ موضوعات میں اسی کے تحت زبان کا استعمال ہوتا ہے۔ اسی طرح جیسا کردار ہوگا ویسی ہی اس کی زبان ہوگی۔ اسی طرح ماحول کے اعتبار سے بھی زبان کا استعمال ہوتا ہے۔ یعنی اگر خوشی کا ماحول ہے تو اس کی زبان اسی طرح ہوگی اور اگر غم ہے تو اس کی زبان الگ ہوگی۔

موسیقی:

آج کل جو ڈرامے پیش کیے جاتے ہیں ان میں موسیقی بھی ہوتی ہے۔ اس کے ذریعے ماحول، حالات اور کردار کا عکس پیش کیا جاتا ہے جس سے ڈراما اور زیادہ پر اثر ہوتا ہے۔ اس سے خوشی، غم یا ڈر وغیرہ کی کیفیت پیدا ہوتی ہے۔

آرائش:

ڈرامے میں آرائش یا سجاوٹ بھی ہوتی ہے۔ اس سے بھی ڈرامے میں ایک الگ اثر قائم ہوتا ہے۔

ڈاکٹر مطیع الرحمٰن                                                                          

Post a Comment

0 Comments