مولانا ابوالکلام آزاد اور ان کی نثرنگاری | Maulana Abul Kalam Azad aur un ki nasr nigari

مولانا ابوالکلام آزاد اور ان کی نثرنگاری

مختصر تعارف:        مولانا ابو الکلام آزاد  کی پیدائش ۱۸۸۸ کو مکہ میں ہوئی۔ ان کا اصل نام محی الدین احمد تھا۔ فیروز بخت ان کا تاریخی نام تھا، ابو الکلام ان کا لقب تھا اور آزاد ان کا قلمی نام اور تخلص تھا۔ آزاد نے ابتدائی تعلیم اپنے والد مولانا خیر الدین سے حاصل کی۔ بارہ سال کی عمر میں  انہوں نے عربی اور فارسی کی ابتدائی تعلیم بھی حاصل کر لی۔ تیرہ سال کی عمر میں انہوں نے ’’المصباح‘‘ نام کا رسالہ بھی نکالا۔ اسی طرح چودہ سال کی عمر میں انہوں نے مزید تعلیم پائی۔ پندرہ سال کی عمر میں انہوں نے طلبا کو پڑھانا بھی شروع کردیا تھا۔ آزادی ہند کے بعد مولانا ابوالکلام آزاد پہلے وزیر تعلیم منتخب کیے گئے۔ وزیر تعلیم بننے کے بعد انہوں نے تعلیمی میدان میں اہم خدمات انجام دیں۔ انہوں نے لوگوں کے اندر تعلیمی بیداری پیدا کی۔ انہوں نے عورتوں کی تعلیم پر بھی زور دیا۔  اسی طرح انہوں نے عصری اور جدید علوم پر بھی کافی زور دیا۔

مولانا ابو الکلام آزاد کی ادبی خدمات

اردو ادب کی دنیا میں مولانا ابو الکلام آزاد ایک شاعر ، انشا پرداز، مکتوب نگار، مضمون نگار، مترجم اور صحافی کی حیثیت سے منفرد شناخت کے حامل ہیں۔ انہوں نے ادبی زندگی کا آغاز صحافت سے کیا۔ ان کا ابتدائی  صحافتی کارنامہ رسالہ ’’لسان الصدق‘‘ بھی ہے جسے انہوں نے پندرہ سال کی عمر میں جاری کیا۔  اس کے علاوہ ۱۹۱۲ میں انہوں نے رسالہ ’’الہلال‘‘ جاری کیا اور ۱۹۱۵ میں رسالہ ’’البلاغ ‘‘ نکالا۔ ان دونوں رسالوں کو کافی مقبولیت حاصل ہوئی۔

ا ن کے علاوہ  ان کی تصانیف میں اعلان الحق ( پہلی کتاب) قول فیصل، ترجمان القرآن، تذکرہ، غبار خاطر، کاروان خیال، نقش آزاد اور تبرکات آزاد وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ ان میں غبار خاطر کو کافی مقبولیت حاصل ہوئی۔ یہ خطوط کا مجموعہ ہے۔ اس میں ان کے وہ خطوط شامل ہیں جو انہوں نے قلہ احمد نگر میں قید کے وقت لکھے تھے۔

مولانا ابو الکلام آزاد کی نثری خصوصیات

مولانا ابو الکلام آزاد کے اسلوب کے حوالے سے بات کی جائے تو پتہ چلتا کہ انہوں نے اپنی نثر میں مختلف انداز کو اختیار کیا ہے۔ ان کی خصوصیت یہ ہے کہ  انہوں نے موضوع کے اعتبار سے الگ الگ اسلوب  اختیار کیا ہے۔

غبار خاطر ان کے خطوط کا مجموعہ ہے۔ لیکن دیکھا جائے تو ان کے خطوط عام خطوط سے بالکل جداگانہ ہیں۔ ان کے خطوط میں علمی اور تحقیقی باتیں ہوتی ہیں۔ انہوں نے اپنے خطوط میں مختلف موضوعات پر گفتگو کی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس مجموعے میں اسلوب کے مختلف رنگ نظر آتے ہیں۔ اس میں کوئی ایک خاص طرز نہیں ہے۔ بلکہ خطوط کے موضوعات  جدا جدا ہونے کی وجہ سے ان کا طرز بھی مختلف رنگ کا حامل ہے۔

دیکھا جائے تو آزاد کی نثر میں سادگی   اور سلاست بھی ہے۔ انہوں نے آسان اور عام فہم نثر بھی لکھی ہے اور فارسی آمیز اور علمی زبان کو بھی اختیار کیا ہے۔ اس طرح ان کی نثر میں شاعرانہ رنگ بھی موجود ہے۔اس پہلو کو دیکھتے ہوئے یہ بھی کہا گیا ہے کہ آزاد نثر میں شاعری کرتے ہیں۔ اسی طرح ان کے خطوط کا مطالعہ کریں تو پتہ چلتا ہے کہ انہوں نے خطوط میں اشعار کا بھی بکثرت استعمال کیا ہے۔ یہاں تک کہ انہوں نے عربی اور فارسی اشعار کا بھی استعمال کیا ہے۔

آزاد کے خطوط کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ انہوں نے طنز و مزاح کا سہار ا لیا ہے۔ عام طور پر آزاد کی نثر مشکل ہوتی ہے لیکن انہوں نے طنز و مزاح کے ذریعے اپنے خطوط کو دلچسپ بنایا ہے۔

آزاد کے خطوط میں عربی و فارسی کے الفاظ، تراکیب، فقرے اور ضرب المثل بھی کثرت سے موجود ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے خطوط کو سمجھنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ لیکن بعض مقام پر انہوں نے بھاری بھرکم الفاظ کے استعمال سے خود کو بچائے رکھا۔  اور خوبصورت ترکیبوں اور تشبیہوں کے ذریعے انہوں نے اپنی نثر میں تازگی پیدا کی ہے۔ان کی نثر میں انشائیے کا رنگ بھی موجود ہے۔ یہاں تک کہ غبار خاطر کے خطوط بھی انشائیہ نگاری کے بالکل قریب نظر آتے ہیں۔

بہر حال  اس طرح مولانا ابو الکلام آزاد نے اپنے منفرد اسلوب کے ذریعہ اردو نثر کو نیا راستہ دکھایا اور اپنی تحریروں کے ذریعے اردو ادب کےدامن کو وسیع کیا۔

ڈاکٹر مطیع الرحمٰن

Post a Comment

0 Comments