مہدی افادی کی نثری خصوصیات | Mehdi Afadi ki nasri khususiyaat

مہدی افادی کی نثری خصوصیات

مہدی افادی ایک نقاد، مضمون نگار اور مکتوب نگار کی حیثیت سے جانے جاتےہیں۔ خاص کر مضمون نگاری کی دنیا میں مہدی افادی  نے اپنی منفرد شناخت قائم کی۔ ان کے مضامین کا مجموعہ ’’افادات مہدی‘‘ ہے جسے ان کی وفات کے بعد ان کی بیوی نے ترتیب دے کر شائع کیا۔ ان کا پہلا مضمون ’’حکمائے یونان پر ایک سرسری نظر‘‘ ہے جو ۱۸۹۷ میں شائع ہوا تھا۔ ان کا سب سے معروف و مقبول مضمون ’’اردو لٹریچر کے عناصر خمسہ‘‘ ہے۔

مہدی افادی کی تحریروں کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ انہوں نے شوخی سے کام لیا ہے۔ مہدی افادی کی طبیعت میں شوخی بھری ہوئی تھی۔ یہ وجہ ہے کہ اس کا اثر ان کی نثر میں موجود ہے۔ اس کے ذریعہ مہدی افادی  نے خشک اور فلسفیانہ موضوعات میں بھی رنگینی پیدا کی ہے۔ یعنی ان کے سنجیدہ سے سنجیدہ تحریر بھی خشک اور بے مزہ نہیں ہے۔ بلکہ ان کے قلم سے لکھی ہوئی ہر تحریر میں تازگی پائی جاتی ہے۔

مہدی افادی کی تحریروں کا مطالعہ کرنے پر پتہ چلتا ہے کہ انہوں نے محمد حسین آزاد کا اثر قبول کیا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے نذیر احمد کے ظریفانہ انداز کی بھی تقلید کی ہے۔ اس سلسلے میں مہدی افادی کی خصوصیت یہ ہے کہ  انہوں نے ان دونوں کے اثرات کو اپنی تحریروں میں شامل کرکے نئے اسلوب کو جنم دیا ہے۔

مہدی افادی کی ایک خصوصیت جدت و ندرت ہے۔ یعنی مہدی افادی نے  اپنے اسلوب میں الگ راستہ اختیار کیا ہے۔ انہوں نے  اپنی نثر میں جدت پیدا کرنے لیے نئے نئے الفاظ کو تراشا ہے۔ اسی طرح انہوں نے نئی تراکیبیں بھی وضع کی ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے نئے نئے تشبیہات واستعارات بھی ایجاد کیے۔ ان تمام پہلوؤں کے ذریعہ مہدی افادی نے اپنے اسلوب کو سنوارا۔ یہی وجہ ہے کہ ان کا شمار اردو کے بڑے اور اہم نثر نگاروں میں ہوتا ہے۔

دیکھا جائے تو مہدی افادی نے بہت کم لکھا۔ ان کے نثری سرمایوں میں تنقید، مضامین اور خطوط وغیرہ ہیں۔ ان تمام سرمایوں کا مجموعی مطالعہ کرنے پر پتہ چلتا ہے کہ انہوں نے ہر جگہ ایک جیسا اسلوب اختیار کیا ہے۔

مہدی افادی ایک ذہین انسان تھے۔ انہیں غورو فکر کی عادت تھی۔ انہوں نے جو بھی موضوع اختیار کیا یا جس بھی پہلو کو انہوں نے پیش کیا وہاں انہوں نے اس کے تمام گوشوں کو مدنظر رکھا اور ہر گوشے پر غور و فکر کیا ہے۔

مہدی افادی کے اسلوب میں رومانیت بھی ہے۔ مہدی افادی رومانیت سے بہت قریب تھے۔ انہوں نے رومانوی تحریک کو نیا رنگ و آہنگ عطا کیا۔ انہوں نے رومانویت کو رنگینی، لطافت اور تابناکی سے ہمکنار کیا۔

بہر حال اس طرح مہدی افادی نے اپنے منفرد اور دلچسپ اسلوب بیان کے ذریعہ نثری سرمایوں میں قیمتی اضافہ کیا۔ خاص کر انہوں نے زبان کی صحت اور صفائی کا خیال رکھا۔ انہوں نے اپنی تحریروں میں سادہ ، آسان اور عام فہم الفاظ کا استعمال کیا ہے۔ زبان و بیان کے حوالے سے ان کی خصوصیت یہ ہے کہ انہوں نے اپنے سے پہلے کے ادیبوں کی زبان و بیان سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ایک نیا انداز و اسلوب پیدا کیا اور نثر نگاری میں ایک نئی روایت قائم کی۔

ڈاکٹر مطیع الرحمٰن                                                                          

Post a Comment

0 Comments