Ghazal ki tareef, haiat aur khususiyat | غزل کی تعریف، ہیئت اور خصوصیات

غزل کی تعریف، ہیئت اور خصوصیات

غزل کی تعریف:

غزل عربی زبان کا لفظ ہے جس کے لغوی معنی ہیں ’’عورتوں سے باتیں کرنا یا عورتوں کی باتیں کرنا۔‘‘

چونکہ غزل میں حسن و عشق کی باتیں ہوتی ہیں اس لیے اس کا نام غزل رکھا گیا۔ حالانکہ مرور ایام کے ساتھ غزل کے معنی و مفہوم میں تبدیلیاں آئیں اور اس کے موضوعات بھی بدلے۔ یہاں تک کہ غزل کی دنیا اتنی وسیع ہوگئی کہ یہ صنف دنیا کے تمام تر موضوعات کو پیش کرنے کا سب سے موثر ہتھیار ثابت ہوئی اور یہ ایک مقبول ترین اور  لازوال  صنف بن گئی۔

غزل کی ہیئت:

غزل کسی ایک خاص وزن اور بحر میں لکھی جاتی ہے۔ اس  کے پہلے شعر کو مطلع کا نام دیا گیا ہے اور آخری شعر جس میں شاعر اپنا تخلص استعمال کرتا ہے اسے مقطع کہا جاتا ہے۔ غزل کے پہلے دونوں مصرعے ہم قافیہ یا ہم قافیہ اور ہم ردیف ہوتے ہیں۔ اسی طرح باقی اشعار کے دوسرے مصرعے بھی ہم قافیہ یا ہم قافیہ اور ہم ردیف ہوتے ہیں۔ غزل میں قافیے کو ضروری مانا گیا ہے۔ جب کہ ردیف کا ہونا ضروری نہیں۔ یعنی قافیے کا التزام ضروری ہے اور ردیف کا استعمال کریں یا نہ کریں یہ شاعر کی مرضی پر منحصر ہے۔لیکن عام طور پر اکثر شعرا نے ردیف کو بھی استعمال میں لایا ہے۔ غیر مردف غزلیں بہت کم ہیں۔

قافیے کے حوالے سے ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ غزل کے مطلع میں جو قافیہ مستعمل ہوتا ہے وہی قافیہ دیگر اشعار کے دوسرے مصرعوں میں بھی آتا ہے۔

مطلع کے حوالے سے ایک اہم بات یہ ہےکہ ایک غزل میں کئی مطلعے بھی ہوسکتے ہیں۔ ان مطلعوں کو مطلع ثانی، مطلع ثالت اور مطلع رابع وغیرہ کا نام دیا گیا ہے۔اردو غزل میں اس کی بہت سی مثالیں بھی موجود ہیں۔

غزل میں مطلع کے حوالے سے حسن مطلع یا زیب مطلع کا بھی ذکر آتا ہے۔ حسن مطلع کے بارے میں لوگوں کا اختلاف ہے۔ بعض لوگوں نے مطلع ثانی کو حسن مطلع مانا ہے اور بعض لوگوں نے مطلع کے بعد آنے والے شعر کو حسن مطلع کہا ہے۔

غزل کی خصوصیات:

غزل کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ اس کا ہر شعر منفرد ہوتا ہے اور ایک مکمل  موضوع کا حامل ہوتا ہے۔ یعنی غزل میں جتنے اشعار ہوتے ہیں وہ سب  الگ الگ مکمل موضوع رکھتے ہیں۔ دیگر اصناف کی طرح کسی خیال کو پیش کرنے کے لیے ایک شعر کو دوسرے شعر کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔بلکہ غزل کے ہر شعر کی اپنی الگ الگ دنیا ہوتی ہے۔ یہی غزل کی سب سے بڑی خصوصیت ہے۔ اور اسی خصوصیت کی بدولت غزل کی صنف دیگر اصناف شاعری سے منفرد ہے اور الگ شناخت رکھتی ہے۔

غزل کی دوسری بڑی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں رمز و اشارہ سے کام لیا جاتا ہے۔ چونکہ غزل کا ایک شعر ایک مضمون یا خیال رکھتا ہے اس لیے شاعر کم لفظوں میں اپنی بات مکمل کرنےکے لیے اس پہلو کا سہارا لیتا ہے۔شاعر اس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کئی چیزوں کی طرف اشارہ کردیتا ہے۔ پھر قاری اس شعر سے کئی مطالب نکالتا ہے۔

غزل کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ اس میں ایجاز و اختصار سے کام لیا جاتا ہے۔  چونکہ دو مصرعوں میں ایک خیال کو پیش کر دیا جاتا ہے اس لیے شاعر کے لیے تفصیل کی گنجائش نہیں ہوتی ہے بلکہ وہ کم لفظوں میں مختصراً اپنی بات کو مکمل کردیتا ہے۔

ڈاکٹر مطیع الرحمٰن                                                                      

Post a Comment

0 Comments