Marsiya ki tareef aur aqsaam | مرثیہ کی تعریف اور اقسام

مرثیہ کی تعریف اور اقسام

مرثیہ کی تعریف:

مرثیہ عربی لفظ رثا /رثیٰ سے ماخود ہے جس کے لغوی معنی ہیں مرنے والےکا ذکر خیر کرکے رونا یا ماتم کرنا۔

اصطلاح میں مرثیہ اس شعری صنف کا نام ہے جس میں شاعر کسی شخص کی شہادت یا وفات پر  اس کی خوبیوں یا اوصاف کا ذکر کے  اپنے غم، الم، دنج،تکلیف،  دکھ، درد کا اظہار کرے۔

دیکھا جائے تو ابتدائی  دور میں مرثیہ کا تعلق کربلا  اور اس میں شہادت پانے والےامام حسین ،  ان کے اقربا اور  ان کے دیگر ساتھیوں کی شہادت کے ساتھ مخصوص تھا۔ یعنی مرثیہ میں انہی اشخاص کی شہادت کا بیان ہوتا تھا۔ لیکن بعد میں مرثیے کے فن کا دامن وسیع ہوا اور دیگر اشخاص کی وفات کو بھی مرثیہ میں جگہ دی گئی۔

مرثیہ کی قسمیں:

عام طورپر مرثیے کی دو شکلوں کو کافی مقبولیت حاصل ہے۔ ۱۔ کربلائی مرثیہ  ۔ ۲ شخصی مرثیہ

کربلائی مرثیہ :

کربلائی مرثیے میں کربلا میں ہونے والے شہدا حضرت امام حسینؓ، ان کے اقربا و رشتے دار اور دوست و احباب  کو موضوع بنایا جاتا ہے۔ اس میں شاعر شہدا کے اوصاف حسنہ کا ذکر کرکے  اپنے دکھ ، درد کا کھل کر اظہار کرتا ہے۔اس میں شاعر کربلا کے واقعے یا سانحے کے تمام پس منظر کی تصویر بھی پیش کرتا ہے۔جب حضرت علی ؓ کا انتقال ہواتو اس وقت سیاسی صورت حال میں کافی انتشار پیدا ہوگیا تھا۔ حضرت علیؓ کے صاحب زادے امام حسینؓ جو اگلے خلیفہ  کے حقدار تھے ان کو کربلا کے میدان میں  شہید کردیا گیا تھا۔  ساتھ ہی ان کے رشتے داروں اور ساتھیوں کو بھی مختلف مشکلات کا سامنا کرنا پڑا  اور کئی لوگ شہید بھی ہوئے۔ انہی تمام سانحات  اور شہید ہونے والے اشخاص کا ذکر کربلائی مرثیہ میں ہوتا ہے۔در اصل مرثیہ کا اصل تصور یہی ہے۔ مرثیہ کا نام زبان پر آتے ہی سبھی کا ذہن کربلائی مرثیہ کی طرف ہی جاتا ہے۔

شخصی مرثیہ :

شخصی مرثیہ  عام لوگوں کی وفات  پر مبنی ہوتا ہے۔  یعنی شخصی مرثیہ میں شاعر عام اشخاص یا اپنے کسی دوست و احباب اور رشتے دار کی وفات پر مرثیہ لکھ کر اپنے غم کا اظہار کرتا ہے۔ اس میں کسی بھی شخص کو موضوع بنایا جا سکتا ہے، چاہے اس کا تعلق رشتے داروں سے ہو، دوستوں سے، سیاسی افراد  سے ہو، سماجی اشخاص سے ہو،مذہبی حضرات سے ہو یا شاعروں و  ادیبوں سے ہو۔ایسے مرثیوں کو شخصی مرثیہ کا نام دیا گیا ہے۔

کربلائی مرثیہ  اور شخصی مرثیہ میں فرق :

مذکورہ دونوں تعریفوں  سے ہی اس کا فرق بالکل واضح ہوجاتا ہے کہ کربلائی مرثیہ  حضرت  امام حسینؓ اور ان کے ساتھیوں، عزیزوں اور رشتے داروں وغیرہ کے ساتھ مخصوص ہے۔ یعنی اس میں انہی کی شہادت کا ذکر ہوتا ہے۔ جب کہ شخصی مرثیہ میں کسی بھی شخص کی وفات کو موضوع بنایا جاسکاتا ہے چاہے اس کا تعلق کسی بھی میدان سے ہو۔ اس میں شاعر اس شخص کی جدائی کا درد بیان کرتا ہے اور اس شخص سے متعلق اپنے تاثرات کا اظہار کرتا ہے۔

فنی اعتبار سے بھی  دیکھا جائے تو دونوں اقسام میں فرق ہے۔ پہلا فرق تو دونوں کی ہیئتوں میں ہے۔ کربلائی مرثیہ کی بات کی جائے تو پتہ چلتا ہے کہ اس کے لیے مسدس کی ہیئت کو  خاص کردیا گیا ہے۔ حالانکہ شروع میں اس کی کوئی خاص ہیئت متعین نہ تھی بلکہ سبھی ہیئتوں میں کربلائی مرثیے لکھے جاتے تھے۔شخصی مرثیے کو دیکھا جائے تو اس میں کسی خاص ہیئت کی پابندی نہیں کی جاتی ہے۔

اسی طرح کربلائی مرثیے میں کچھ اجزا کو خاص کیا گیا ہے جن پر کربلائی مرثیہ  کی بنیاد پڑتی ہے۔ چہرہ، سراپا، رخصت، آمد، رجز، جنگ، شہادت، بین  اس کے خاص اجزا ہیں۔ شخصی مرثیہ میں  ان اجزا کو شامل نہیں کیا جاتا ہے۔                                                                  

Post a Comment

0 Comments