Tajaul-e-arifana ki tareef | تجاہل عارفانہ کی تعریف

تجاہل عارفانہ کی تعریف

تجاہل عارفانہ  کے لغوی معنی ہیں ’’جان بوجھ کر انجان بننا‘‘۔

اصطلاح میں تجاہل عارفانہ اس صنعت کا نام ہے جس میں کسی چیز کو جاننے کے باوجود اس سے اپنی لاعلمی یا ناواقفیت کا اظہار کیا جائے۔ یعنی کسی بات کو جان کر بھی کسی وجہ سے اس سے انجان بن جانا۔ مثال کے طور پر مرزا اسد االلہ خاں غالبؔ مندرجہ ذیل شعر میں خود کے بارے اپنی لا علمی کا اظہار کچھ اس انداز میں کرتے ہیں:

پوچھتے ہیں وہ کہ غالب کون ہے

کوئی بتائی کہ ہم بتلائیں کیا

یعنی غالب کہنا چاہتے ہیں کہ مجھے اپنے بارے کچھ پتہ نہیں کہ میں کون ہوں اس لیے میں کیا بتاؤں، کسی اور  کو چاہیئے کہ وہ  میرے بارے  میں بتائے کہ میں کون ہوں۔

اسی طرح جرأت محبوب کی  پتلی کمر کی تعریف کرتے ہوئے اس بات کی  لاعلمی کا اظہار کرتے ہیں کہ  محبوب کی کمر کہاں ہے مجھے تو نہیں دکھ رہی ہے:

صنم کہتے ہیں تیرے بھی کمر ہیں

کہاں ہے کس طرف ہے اور کدھر ہے

Post a Comment

0 Comments