تلمیح کی تعریف
تلمیح کے لغوی
معنی ہیں اشارہ کرنا۔ اصطلاح میں تلمیح کا مطلب یہ ہے کہ کلام یا شاعری میں کسی
ایک لفظ یا کئی لفظوں کے ذریعے کسی معروف و مشہور
تاریخی، سیاسی، سماجی، مذہبی واقعے
یا مسئلے یا کسی بڑی شخصیت کی طرف
اشارہ کرنا۔ تلمیح کے ذریعے پورا تاریخی
واقعہ قاری کے ذہن و دماغ میں پھر جاتا ہے۔ یہی اس کی بڑی خوبی ہے اور اس سےشاعری
کے معنوں میں حسن پیدا ہوتا ہے۔مثال کے طور پر حالی ؔکا یہ شعر دیکھئے:
آرہی ہے چاہ یوسف سے صدا
دوست یاں تھوڑے ہیں اور بھائی بہت
اس شعر میں الطاف
حسین حالیؔ نے چاہ یوسف کو بطور تلمیح استعمال میں لایا ہے۔ چاہ یوسف سے یوسف علیہ
السلام کا پورا واقعہ نظروں کے سامنے پھر جاتا ہے۔یوسف علیہ السلام کو ان کے
بھائیوں نے حسد کی وجہ سےکوئیں میں ڈال دیا تھا اسی واقعے کی طرف اس میں اشارہ کیا
گیا ہے۔اس شعر میں حالیؔ نے بہت خوبصورتی سے بیان کردیا ہے کہ اس دنیا میں دوست کم
اور دشمن زیادہ ہیں۔ ہر طرف جلن، حسد اور بغض رکھنےوالے موجود ہیں۔ اس موضوع کے
بیان میں شاعر نے بغیر دشمن یا حاسد کا لفظ استمعال کیے لفظ ’’بھائی‘‘کے ذریعہ ان
کی تصویر پیش کردی ہے۔ یہی تلمیح کی خوبی ہے۔
0 Comments