صنعت لف و نشر | Sanat-e- Laf-o-Nashr

لف و نشر کی تعریف

لف و نشر کے لغوی معنی ہیں لپیٹنا اور پھیلانا۔ اصطلاح میں لف و نشر کا مطلب یہ ہے کہ کچھ چیزوں کو (اختصار کے ساتھ یا تفصیل کے ساتھ) خاص ترتیب سے بیان کرنا(اس کو لف کہا جاتا ہے)۔ پھر وہی چیزیں یا اس سے متعلق چیزوں کا ذکرکرنا (اسے نشر کہتے ہیں)۔

لف و نشر  کی قسمیں

صنعت لف و نشر کی تین قسمیں ہیں:

۱۔ لف و نشر مرتب:

اگر دونوں مصرعوں میں لف و نشر کی ترتیب ایک ہو تو اسے لف و نشر مرتب کہتے ہیں۔ آسان لفظوں میں یہ کہ جو لف کی ترتیب ہو وہی ترتیب نشر میں بھی ہو۔ مثلاًغالبؔ کا یہ شعر دیکھیے:

نہ ہمت، نہ دل ہے نہ قسمت نہ آنکھیں

نہ ڈھونڈھا، نہ سمجھا، نہ پایا، نہ دیکھا

۲۔ لف و نشر غیر مرتب:

اگر لف و نشر کی ترتیب ایک جیسی نہ ہو تو اسے لف و نشر غیر مرتب کہتے ہیں، مثلاً:

رخ و جبیں و مژہ نیز چشم و ابرو کو

سنان و بدر و مہ و نرگس و ہلال لکھا

(نظیر اکبرآبادی)

۳۔ معکوس:

اس میں سارے مناسبات کی ترتیب الٹی ہوتی ہے، مثلاً:

کبھی جو زلف اٹھاوے تو منہ نظر آوے

اسی امید پہ گزری ہے صبح و شام ہمیں 

Post a Comment

0 Comments