مجاز مرسل کی تعریف | Majaz-e-Mursal ki tareef

مجاز یا مجاز مرسل کی تعریف

مجاز کے لغوی معنی: جو حقیقت نہ ہو، حقیقت کے برعکس۔

اصطلاح میں مجاز ایسے لفظ کو کہتے ہیں جو اپنے حقیقی معنی کے بجائے مجازی معنی میں استعمال ہو اور حقیقی و مجازی معنوں میں تشبیہ کا تعلق نہ ہو بلکہ کوئی اور تعلق ہو، مثلاً دریا بہنا، اس سے مراد ہے پانی بہنا۔

اقسام مجاز

مجاز کی کئی قسمیں ہیں:

۱۔ کل بول کر جزو مراد لینا۔ مثلاً ہاتھوں سے پھول توڑو۔ یہاں ہاتھ (کل) ہے لیکن مراد انگلیاں ہیں جو کہ (جزو) ہے۔ یعنی کوئی پورے ہاتھ سے پھول نہیں توڑتا بلکہ انگلیوں کا استعمال کرتا ہے۔

۲۔ جزو بول کر کل مراد لینا۔ مثلاً قل بول کر چاروں قل مراد لینا۔

مثال نمبر ۲:

طول و عرض اتنانہ دے تو آشیاں کو عندلیب

مشت پر کے واسطے کافی ہے مشت خار و خس

یہاں مشت پر (جزو) سے مراد بلبل کا پورا جسم (کل) ہے۔

۳۔ سبب بول کر مسبب (نتیجہ ) مراد لینا۔ مثلاً بادل برس رہا ہے۔ یہاں مراد ہے کہ بارش ہو رہی ہے۔ بادل سبب ہے اور بارش کا ہونا مسبب ہے۔

۴۔ مسبب بول کر سبب مراد لینا۔ مثلاً کہنا کہ اناج برس رہا ہے۔ اس سے مراد ہے پانی برس رہا ہے جو اناج پیدا ہونے کا ایک سبب ہے۔ یہاں اناج مسبب  اور پانی سبب ہے۔

۵۔ ظرف بول کر مظروف مراد لینا۔ مثلاً جام یا ساغر پلانا۔ مراد شراب پلانا۔ یہاں جام یا ساغر ظرف ہے اور مظروف شراب۔

۶۔ مظروف بول کر ظرف مراد لینا۔ مثلاً پانی چولہے پر رکھ دو۔ مراد ہے پانی کا برتن چولہے پر رکھ دو۔ یہاں پانی مظروف ہے اور برتن ظرف۔

۷۔ ماضی بول کر حال مراد لینا۔ مثلاً کسی ریٹائر پرنسپل کو اب بھی (یعنی حال میں) پرنسپل کہنا۔ اسی طرح انسان کو مٹی بولنا۔

۸۔ مستقبل بول کر حال مراد لینا۔ مثلاً کسی انجینئر یا ڈاکٹر کے طالب علم کو ڈگری حاصل کرنےسے پہلے ہی انجینئر یا ڈاکٹر کہنا۔ 

Post a Comment

0 Comments