ایہام کی تعریف
ایہام کے لغوی معنی ہیں وہم میں ڈالنا۔ اسے توریہ بھی
کہتے ہیں جس کے معنی ہیں چھپانا۔
اصطلاح میں اس
صنعت کا مطلب یہ ہے کہ کلام یا شاعری میں کوئی ایسا لفظ لائیں جسے پڑھ کر یا سن کر
سننے والا کچھ دیر کے لیے وہم میں پڑ جائے۔ عام طور پر ایسے لفظ کے دو معنی ہوتے
ہیں۔ ایک معنی قریب اور دوسرا معنی بعید۔ پہلے تو سننے والے کا ذہن قریبی معنی کی
طرف جاتا ہے لیکن جب وہ اس پر غور کرتا ہےتب پتہ چلتا ہے کہ اس کا ایک معنی بعید
بھی ہے اور شاعر کا مقصود وہی معنی بعید ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر:
شب جو مسجد میں جا پھنسے مومن
رات کاٹی خداخدا کر کے
اس
شعر میں ’’خدا خدا کرکے‘‘ ایہام ہے۔ اس کا قریبی معنی یہ ہے کہ پوری رات خدا کا
نام لے کر گزاری۔ اور معنی بعید ہے رات بہت مشکل سے کاٹی۔ خدا خدا کرکے رات کاٹنا
محاورہ ہے جس کا مطلب ہے رات بہت مشکل سے کاٹنا۔ اس شعر میں شاعر کا یہی مقصد ہے۔
اقسام ایہام
۱۔ ایہام تضاد:
کلام
میں بعض الفاظ ایسے ہوں جن کے دو معنی ہوں اور جو معنی مقصود ہوں اس میں تضاد نہ ہولیکن
غیر مقصود والے معنی میں تضاد ہو۔ مثلاً:
لکھ کر زمیں پہ نام ہمارا مٹا دیا
ان کا تو کھیل خاک میں ہم کو ملا دیا
زمین
پر نام لکھ کر مٹا دینا اور خاک میں ملا دینا دونوں ایک جیسے ہیں لیکن دونوں کے
معنی بالکل مختلف ہیں۔
۲۔ ایہام تناسب:
کلام
میں بعض الفاظ ایسے ہوں جن کے دو معنی ہوں اور جو معنی مقصود ہوں اس میں تناسب نہ
ہو بلکہ غیر مقصود والے معنی میں تناسب ہو۔مثلاً:
کر یاد کہیں چہ ذقن کو
کورے نہ کنویں میں باؤلی ہو نسیم
0 Comments